پریس ریلیز|

اسلام آباد: مورخہ 31 اگست 2020

افغانستان حکومت کی دعوت پر سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اعلی حکام پر مشتمل پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کیا اور’ افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن ویک جہتی‘ (اے۔پی۔اے۔پی۔پی۔ایس)کے دوسرے جائزہ اجلاس میں شرکت کی۔ افغانستان کی طرف سے نائب وزیر خارجہ میر واعظ نب نے نمائندگی کی۔

اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں کا جائزہ لیاگیا۔ پاکستان افغانستان تعلقات کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے کہاکہ تاریخی اور برادرانہ تعلقات خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کی مشترک خواہش سے مزید تقویت پاتے ہیں۔ اعلی ترین سطح پر مسلسل میل ملاقاتوں، دوطرفہ رابطوں کے متعدد طریقہ ہائے کار خاص طورپر’ اے۔پی۔اے۔پی۔پی۔ایس ‘کے ذریعے ان تعلقات کو مزید قوت ملتی ہے۔ سیکریٹری خارجہ نے کہاکہ کورونا وبا کی مشکلات کے باوجود پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحدی راستے کھول دئیے تاکہ پیدل افراد کے گزرنے، دوطرفہ رابطوں اور تجارتی راہداری میں سہولت پیدا ہو۔

سیکریٹری خارجہ نے ایک پرامن، مستحکم، متحد، خودمختار اور خوشحال افغانستان کے لئے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے افغان امن عمل کے لئے پاکستان کی ٹھوس حمایت کرنے کے عہد کودوہراتے ہوئے زور دیا کہ افغانستان میں تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔ اجتماعی، وسیع البنیاد اوراجتماعیت کا حامل سیاسی تصفیہ ہی آگے بڑھنے کی واحد راہ ہے۔ پاکستان بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا خواہاں ہے۔ افغان فریقین اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تعمیری انداز میں مل کر کام کریں اور افغانوں کی قیادت میں افغانوں کو قبول مشاورت پر مبنی حل تلاش کرنا چاہئے تاکہ افغانستان اور خطے میں پائیدار امن اور استحکام کی راہ ہموار ہوسکے۔ سیکریٹری خارجہ نے آنے والے مرحلے کے کٹھن ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئے اس ضمن میں’خرابی‘ پیدا کرنے والے عناصر کے کردار سے متعلق خبردار کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ نتائج کے کامیابی سے حصول کے لئے اس عمل کو برقرار رکھنا اور آگے بڑھنے کے لئے غیرمتزلزل عزم ناگزیر ہے۔

پانچوں ورکنگ گروپس نے تعلقات کے کلیدی امور پر تفصیلی غور وخوض کیا۔ سیاسی وسفارتی ورکنگ گروپ میں پاکستان کی طرف سے اعلی سطحی مسلسل میل میلاپ،ادارہ جاتی انتظام کوبڑھانے، ’اے۔پی۔ٹی۔ای۔سی۔اے‘ اور ’جے۔ای۔سی‘ کے پہلے سے دستیاب طریقوں، معاشی شراکت داری میں اضافے اور عوامی سطح پر روابط کے فروغ کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کی تقویت توجہ کا مرکز رہی۔

معاشی ورکنگ گروپ کے تحت پاکستان کی طرف سے سہولیات میں اضافے اور لبرالائزیشن اقدامات کے ذریعے دوطرفہ تجارت میں وسعت کے عزم کا اعادہ کیاگیا اور نئے ’افغانستان پاکستان تجارتی راہداری معاہدے‘ (اے۔پی۔ٹی۔ٹی۔اے) کے لئے بات چیت شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی۔

مہاجرین کے بارے میں ورکنگ گروپ نے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین سے متعلق تمام پہلووں پر بات چیت کی۔ پاکستان کی طرف سے زور دیاگیا کہ امن ومفاہمتی عمل نے افغان مہاجرین کی عزت ووقار کے ساتھ اپنے گھروں کو واپسی کا نادر موقع فراہم کردیا ہے۔ مدت کے تعین کے ساتھ وسائل کا حامل لائحہ عمل اس ضمن میں اہم ہے۔

فوجی اور انٹیلی جنس تعاون سے متعلق ورکنگ گروپ نے حالیہ واقعات کے حوالے سے تمام متعلقہ امور پر تفصیلی بات چیت کی اور مسلسل رابطوں اور قریبی تعاون پر زوردیاگیا۔

اطراف نے تمام کلیدی امور، مشترک چیلنج سے موثر طورپر نمٹنے اور امکانات تلاش کرنے کے لئے ’اے۔پی۔اے۔پی۔پی۔ایس‘ کو بھرپور طورپر بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اتفاق کیاگیا کہ ’اے۔پی۔اے۔پی۔پی۔ایس‘ کے جائزہ اجلاسوں کی تعداد بڑھائی جائے اور مختلف ورکنگ گروپس کے میل میلاپ میں اضافہ کیاجائے۔ فیصلہ کیاگیا کہ آئندہ (تیسرا) جائزہ اجلاس پاکستان میں منعقد ہوگا۔ اس ضمن میں تاریخ کا تعین سفارتی ذرائع سے مشاورت سے کیاجائے گا۔

جائزہ اجلاس سے قبل سیکریٹری خارجہ اور وفد کے ارکان نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ عزت مآب حنیف اتمر سے ملاقات کی۔ سیکریٹری خارجہ نے پاکستان کی قیادت اور عوام کی جانب سے خیرسگالی کے جذبات اور تمناوں کا اظہارکیا۔ انہوں نے کورونا وبا اور افغانستان کے صوبہ پروان میں سیلاب اور طوفانی بارشوں کے باعث ہونے والے قیمتی جانی ومالی نقصانات پر تعزیت اور افسوس کیا۔ ملاقات میں پاکستان افغانستان دوطرفہ تعاون بڑھانے اور افغان امن عمل کی حمایت کو تقویت دینے کے لئے مختلف طریقوں پر غور کیاگیا۔

’اے۔پی۔اے۔پی۔پی۔ایس‘2018 میں قائم کیاگیا تھا جس کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے لئے ادارہ جاتی روابط استوار کرنے کا طریقہ کار وضع کرنا تھا۔ یہ فریم ورک پانچ ورکنگ گروپس پر مشتمل ہے جن میں سیاسی وسفارتی، فوجی تعاون، انٹیلی جنس تعاون، معاشی تعاون اور مہاجرین کے امور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس کا پہلا اجلاس دس جون دوہزار انیس کو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔
٭٭٭٭٭٭

359/2020
Close Search Window