پاکستان کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے رہنما محمد یاسین ملک کی بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہارکرتا ہے جو اس وقت تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
بدنام زمانہ ٹاڈا قانون کے تحت 30 سال پرانے کیس میں بھارتی حکومت کے جعلی الزامات کے خلاف احتجاج کے طورپر یکم اپریل 2020 سے یاسین ملک کے بھوک ہڑتال کرنے کے اعلان کی اطلاعات پریشان کن ہیں۔ کشمیریوں کی آواز دبانے کے لئے ایک سیاسی رہنما کو انتقام کا نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت ہے۔
کشمیری رہنما کے ساتھ بھارتی حکومت کے اس غیر انسانی سلوک کا بین الاقوامی برادری بشمول اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموںاور عالمی میڈیا کو نوٹس لینا چاہئے جو دہائیوں سے آزادی کے لئے پرامن جدوجہد کررہے ہیں۔ بھارت پر زور دیا جائے کہ وہ یاسین ملک کو فوری رہا کرے اور ان پر تمام جھوٹے الزامات واپس لے۔
یاد رہے کہ یاسین ملک کی صحت شدید خراب ہے اور انہیں انٹرنیشنل کنونشنز کے تحت مناسب طبی دیکھ بھال اور علاج فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
ٹاڈا کے تحت اس وقت کیس دوبارہ کھولنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ بی جے پی حکومت کشمیری رہنما کو بھارت کے جموں وکشمیر میں غیرقانونی قبضہ کے خلاف مزاحمت کرنے پر سزا دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بھارت کو سمجھنا ہوگا کہ کشمیری رہنماوں کو قید کرکے وہ کشمیری عوام کو محکوم نہیں بناسکتا۔ جموں وکشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کیاجائے جو کشمیریوں کے استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق کی ضمانت دیتی ہیں۔