پریس ریلیز|

اسلام آباد: مورخہ 10 جولائی 2020

پاکستان بڑھتی ہوئی اس عالمی تشویش کو اجاگر کرنا چاہتا ہے جو دنیا بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں اور جبرواستبداد کے خلاف ظاہرکررہی ہے۔

اقوام متحدہ کی کشمیر کے بارے میں 2018 اور 2019 کی رپورٹس دنیا کو بتاتی ہیں کہ کس بڑے پیمانے پر بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کررہا ہے اورکس طرح لاکھوں کی تعداد میں قابض افواج اس ظلم میںشریک کار ہیں جبکہ ظالمانہ سیاہ قوانین کے ذریعے ان کی مدد کی جارہی ہے۔

5 اگست 2019کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کے دن سے بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سفاکی، درندگی، تعزیر اور شرم کی ہر حد پار کرچکی ہیں۔ ان گیارہ ماہ میں بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں فوجی کارروائیوں، کمیونیکیشن قدغنوں، جعلی ”مقابلوں“ اور نام نہاد گھر گھر تلاشی وچھاپوں کی کارروائیوں کے نام پر ماورائے عدالت شہادتوں، پورے علاقے اور ہمسایوں کو اجتماعی سزا اور انسانیت کے خلاف جرائم میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

عالمی سطح پر بھارت کی لعنت ملامت اور اس کے محسابے میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے انسانی وقار، بنیادی حقوق اورآزادیوں کو دبانے اور ان کی خلاف ورزیوں کو انسانی وشہری حقوق کے ادارے، عالمی میڈیا اور ارکان پارلیمان باریک بینی سے دستاویزی شکل میں قلم بند کررہے ہیں۔

اقوام متحد کے انسانی حقوق کے نظام نے انسانی حقوق کی عالمی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کی بھارتی ہٹ دھرمی کو مسلسل بے نقاب کیاہے۔ سرکاری مراسلوں، اعلامیوں، درجن سے زائد اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے بھارت کی طرف سے غیرقانونی حراستوں، گرفتاریوں، قید وبند کی سختیوں، تشدد، جسمانی اذیت پہنچانے، ماورائے عدالت ہلاکتوں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عملی اور ڈیجیٹل لاک ڈاون پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دنیا کی جانب سے فرد جرم عائد ہونے کے باوجود بھارت مسلسل ’میں نہ مانوں‘ کی ہٹ دھرمی دکھارہا ہے۔ بھارت نے کشمیر سے متعلق دو رپورٹس کو ماننے سے انکا کیا اور غیرجانبدار عالمی مبصرین، تنظیموں اور میڈیا کو اجازت نہیں دی کہ وہ خودمقبوضہ وادی میں جاکر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیق کرسکیں۔ درحقیقت بھارت نے دنیا کے کورونا وباءسے برسرپیکار ہونے کے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں جبرواستبداد میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ بھارت مزید بہیمانہ اقدامات میں اضافہ کرکے اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب بدل کر کشمیری مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

بھارت کا عالمی قانون ، جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو دیدہ ودانستہ ماننے سے انکار متقاضی ہے کہ بھارت کو عالمی کٹہرے میں کھڑا کیاجائے اور ان جرائم پر اس سے پوچھا جائے جس کی تفصیل اقوام متحدہ کی کشمیر رپورٹس میں درج ہے۔

پاکستان اس مطالبے کو دوہراتا ہے کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے بحران پر عالمی نگرانی اور اقوام متحدہ کی رپورٹنگ کو مزید بڑھایا جائے تاکہ سات دہائیوں سے غیرقانونی قبضے کا شکار بے گناہ کشمیریوں کی عزت ووقار اور آزادیوں کا تحفظ ہوسکے۔
٭٭٭٭٭

293/2020
Close Search Window