بھارتی سفارتخانے کے سینئر سفارتکار کو آج دفتر خارجہ طلب کیاگیا اور قابض بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میںدو خواتین اور ایک بچے سمیت 4 بے گناہ شہریوں کے شدید زخمی ہونے پر شدید احتجاج کیا گیا۔
3 فروری 2020 کو لائن آف کنٹرول کے ڈنہ سیکٹر میں بھارتی افواج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 22 سالہ شمیم بی بی دختر محمد شبیر، 10 سالہ فرہاز ولد محمد شبیر، 35 سالہ انصار سکنہ گاوں چترگام اور 17 سالہ منیزہ بی بی دختر سائیں نور سکنہ باغ علی شدید زخمی ہوگئے۔
قابض بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ شہریوں کو دانستہ نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا گیا کہ ایسے احمقانہ اور بے حسی پر مبنی بھارتی اقدامات نہ صرف 2003 کے جنگ بندی معاہدے بلکہ عالمی انسانی حقوق اور عالمی اقدارکی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ مزید برآں ایسے واقعات ایل اوسی پر صورتحال کو مزید خراب کرنے کا باعث ہیں جس سے خطے کے امن وسلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ زور دیا گیا کہ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر کشیدگی میں اضافہ کرکے بھارت اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدتر ہوتی صورتحال سے توجہ ہٹا نہیں سکتا۔
پاکستان نے بھارت پر زوردیا کہ 2003 کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے ،’ ایل اوسی ‘ اور ’ورکنگ باونڈری‘ پر امن قائم کرے۔ زوردیاگیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔