پریس ریلیز|

(پریس ریلیز)
521/2020
خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن 
 
اسلام آباد: مورخہ 25 نومبر2020
 
خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر پاکستان خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ خواتین اور بچیوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ خاص طور پر خواتین کے خلاف تشدد، گھریلو بدسلوکی، ہراساں کرنے اور سماجی وجائیداد کے حقوق کی فراہمی و تحفظ کے لئے قانون سازی، پالیسی اور ادارہ جاتی اقدامات کے ذریعے ملک میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے۔ انسانی حقوق کے لئے پاکستان کے نیشنل ایکشن پلان میں ’خواتین کا تحفظ‘ اس کے کلیدی پہلووں میں شامل ہے۔ خواتین کے تحفظ کے مراکزکے علاوہ چوبیس گھنٹے دستیاب ہیلپ لائن (1099) قائم کی گئی ہے تاکہ مفت قانونی مدد فراہم ہوسکے جبکہ شکایات کے ازالے کے لئے بھی طریقہ کار وضع کئے گئے ہیں۔ 
 
یہ دن اس حقیقی یاد دہانی کے طورپر منانے کی ضرورت ہے کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں خواتین کے خلاف منظم تشدد روکا جائے۔ مقبوضہ خطے میں دہائیوں سے بھارت ریپ، تشدد، بدسلوکی اور کشمیری خواتین کے قتل کو ریاستی دہشت گردی کے ہتھیار کے طورپر استعمال کررہا ہے۔ 1990 سے اب تک کم ازکم گیارہ ہزار خواتین کی جان اور آبرو کا حق قابض بھارتی افواج چھین چکی ہیں۔ تشدد کے سینکڑوں واقعات اس ڈر سے سامنے نہیں آئے کیونکہ انہیں قابض فوج کی طرف سے کارروائی کا خوف ہے۔ 
 
بھارت کے پانچ اگست دوہزار انیس کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کے بعد سے کشمیری خواتین کے خلاف ریاستی سرپرستی میں تشدد کی اقسام اور سطح کئی گناہ بڑھ گئی ہے۔ مقبوضہ خطے میں کشمیری خواتین مستقل محاصرے اور نگرانی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ قابض بھارتی فوج جعلی ”چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں“ کی آڑ میں جسمانی تلاشی، بدسلوکی اور نوجوان خواتین سے دست درازی کے جرائم کا ارتکاب کرتی ہے لیکن ان جرائم پر بھارتی فوج کو کھلی چھوٹ ہے اور کسی قسم کی کوئی گرفت نہیں۔ 
 
دنیا میںسب سے بڑی تعداد میں فوج کی موجودگی رکھنے والے اس خطے میں بھارت ریپ کو جنگی ہتھیار کے طورپراستعمال کررہا ہے۔ان شواہد کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی مشینری، عالمی میڈیا اور غیرجانبدارسول سوسائیٹی تنظیموں نے دستاویزی شکل میں جمع کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشن کی کشمیر پر دو رپورٹس (دوہزار اٹھارہ اور دوہزار انیس) میں تفصیل سے درج ہے کہ کس طرح غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد اور بنیادی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ یہ رپورٹس متاثرین کے لئے انصاف کی عدم فراہمی پر افسوس ، کلیدی انسانی حقوق پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کالے قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کرتی ہیں۔ 
 
پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام، متنازعہ خطوںمیں جنسی تشدد کے جرائم پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے سمیت عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں خواتین کے خلاف ہونے والے ان سنگین جرائم پر گرفت کرتے ہوئے عالمی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر بھارت کو کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔ 
٭٭٭٭٭
521/2020
Close Search Window