شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزراءخارجہ کی کونسل کا ماسکو میں نوتا دس ستمبر دوہزار انیس کو اجلاس کا انعقاد
اسلام آباد: مورخہ 10 ستمبر2020
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی دعوت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ماسکو کادورہ کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس۔سی۔او) رکن ممالک کے وزراءخارجہ کی کونسل کے نو تا دس ستمبر دوہزار انیس کو منعقدہ اجلاس میں شرکت کی۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل اور سربراہان حکومت کی کونسل کے بعد’ایس۔سی۔او‘ وزراءخارجہ کونسل اعلی ترین فورم ہے جو اہم علاقائی اور عالمی امور پر غوروخوض کرتا ہے اور سربراہان مملکت کی کونسل کی منظوری اور قبولیت کے لئے دستاویزات زیرغور لاتا ہے۔
وزیر خارجہ نے ’ایس۔سی۔او‘وزراءخارجہ کونسل کے اجلاس میں آج شرکت کی جو روسی وزیر خارجہ کی زیرصدارت منعقد ہوا اور جس میں تمام رکن ممالک کے وزراءخارجہ نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کورونا عالمی وباءنے مشترکہ خطرات اور مسائل سے مل کر نمٹنے کے ناگزیر امر کی اہمیت کو اجاگرکیا ہے۔ اس بحران نے یہ امکان پیدا کیا کہ علاقائی تعاون کے فروغ کے ذریعے ’ایس۔سی۔او‘ کی حقیقت صلاحیت سے استفادہ کیاجائے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کورونا وبا سے موثر طورپر نمٹنے کے لئے اپنے تجربات سے دیگر ممالک کو مستفید کرنے کی پیشکش کی۔ انہوں نے وبا سے پیدا ہونے والے بحران سے بہترین انداز میں نمٹنے پر چین کو سراہا اور ترقی پزیر ممالک کو وبا کے نتیجے میں درپیش معاشی مشکلات سے نمٹنے میں مدد کے لئے وزیراعظم عمران خان کے ”قرض میں ریلیف کے عالمی اقدام“ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وقوع پزیر عالمی سیاسیاست میں ٹکراو نہیں بلکہ تعاون کو رہنما قوت کا ذریعہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے شنگھائی جذبے، عالمی امن وسلامتی برقرار رکھنے اور عالمی ترقی کے فروغ میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اتفاق رائے کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ضروری اصلاحات کے موقف کو دوہرایا تاکہ یہ ادارہ زیادہ نمائندہ، جمہوری، موثر اور جوابدہ بن سکے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سماجی و معاشی ترقی کے حصول کے لئے لازمی تقاضے کے طورپر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ایمانداری سے عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازعہ خطوں کے سٹیٹس میں تبدیلی کے لئے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کی شدید مذمت اور مخالفت کا مطالبہ کیا۔
خطے میں امن واستحکام کے لئے افغانستان میں امن اور استحکام کی مرکزیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانوں کی قیادت میں افغانوں کو قبول امن ومفاہمتی عمل کے لئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تمام افغان فریقین پر زور دیا کہ امریکہ طالبان امن معاہدے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اجتماعیت کے حامل، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیہ کا ہدف حاصل کریں۔ انہوں نے افغانستان کے اندر اور باہر سے ”خرابی“ پیدا کرنے والوں کے کردار کے حوالے سے خبردار کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ افغان مہاجرین کی باعزت اپنے گھروں کو واپسی امن مذاکرات کا لازمی حصہ ہونا چاہئے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے متنازعہ خطوں میں غیرقانونی قابضین کے تحت رہنے والے لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کی مذمت اور ان کے مواخذے پر زور دیا۔ یہ ناقابل قبول ہے کہ کسی ملک کو دہشت گردی سے متعلق الزامات کو سیاسی آلہ کار کے طورپر کسی ملک، مذہب یا نسل کو بدنام کرنے یا موردالزام ٹھہرانے کے لئے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ دوسری عالمگیر جنگ میں فتح کی پچھتہرویں سالگرہ کے موقع پر وزیرخارجہ نے ہر طرح کی انتہاءپسندانہ، اسلام سمیت دیگر خطوں کے عوام سے بیزاری یا نفرت کے نظریات کی مخالفت کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ نے ’ایس۔سی۔او‘ کے علاقائی رابطے استوار کرنے اور معاشی میلاپ کی سوچ کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اہمیت کواجاگر کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ’بی۔آر۔آئی‘ اور ’سی۔پیک‘ جیسے علاقائی ترقی کے منصوبہ جات کو تنگ نظر جیو پولیٹیکل زاویوں سے نہ دیکھا جائے بلکہ ان کی مکمل حمایت ہونی چاہئے۔
خطے کی سماجی ومعاشی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے ’ایس۔سی۔او‘ جوائنٹ ورکنگ گروپ اور غربت کے خاتمے کے لئے ’ایس۔سی۔او‘ سینٹر آف ایکسیلینس کے قیام کی پاکستان کی تجویز کو اجاگرکیا اور اس اقدام کی حمایت پر رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ نے تجویز کیاکہ: (اول) ایس سی او ارکان کو مل کر فسطائی نظریات اور پرتشدد قومیت پرستی سے دنیا میں اور خاص طورپر ہمارے خطے میں نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے؛ (دوم) ایس سی او کو خطے کو جوڑنے والے منصوبوں کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے؛ (سوم) ہمیں اپنے سائنٹیفک اور ٹیکنیکل وسائل کو مجتمع کرکے مختلف شعبہ جات میں مشترکہ تحقیق کے لئے بروئے کار لانا چاہئے جن میں اولین اہمیت کورونا وائرس کی موثر ویکسین کی تیاری کو دینی چاہئے اور پوری دنیا کی بھلائی کے لئے اس کی فراہمی کو عام ہونا چاہئے؛ اور (پنجم) ہمیں مل کر ایس سی او کو علاقائی ترقی کے ایک موثر فورم اور اپنی طرز کی نئی عالمی تنظیم کے طورپر اجاگر کرنا چاہئے جو”شنگھائی جذبے“ کے مقاصد پرمبنی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے سال رواں کے آخر میں اجلاس میں منظوری اور قبولیت کے لئے ماسکو میں منعقدہ اس ’ایس۔سی۔او‘ وزراءخارجہ کونسل کے اجلاس نے بیس سے زائد دستاویزات پر غور کیا۔
’ایس۔سی۔او‘وزراءخارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ’ایس۔سی۔او‘ رکن ممالک کے متعدد ہم مناصب سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی کیں۔