جولائی 17, 2020| پریس ریلیز|
(پریس ریلیز)
301/2020
”لائف سائنٹسٹس کے لئے ضابطہ اخلاق2020“ اور ”انسانی جینیاتی مادہ کے حصول، استعمال، ذخیرہ اور برآمد کرنے کی قومی ہدایات2020“جاری کردی گئیں
اسلام آباد : مورخہ17 جولائی 2020
وزارت خارجہ اور قومی ادارہ صحت (این۔آئی۔ایچ) نے آج مشترکہ طورپر دو دستاویزات جاری کی ہیں جن میں ”لائف سائنٹسٹس کے لئے ضابطہ اخلاق2020“ اور ”انسانی جینیاتی مادہ کے حصول، استعمال، ذخیرہ اور برآمد کرنے کی قومی ہدایات2020“ شامل ہیں۔ سیکریٹری خارجہ جناب سہیل محمود اور ’این۔آئی۔ایچ‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام (ستارہ امتیاز ملٹری) وزرات خارجہ میں منعقدہ دستاویزات کے اجراءکی اس تقریب میںموجود تھے۔
دستاویزات جاری کرنے کا مقصد پاکستان میں ’لائف سائنسز‘ سے وابستہ تمام فریقین کو ذمہ دارانہ ضابطہ اخلاق اور رہنما اصول وہدایات فراہم کرنا ہیں۔ دونوں دستاویزات سے پاکستان نے جینیاتی مواد سے متعلق عالمی ذمہ داریوں پر عملدرآمد اور قانون سازی کے مطلوبہ تقاضے پورے کردئیے ہیں۔
بائیولوجیکل ہتھیاروں کے کنونشن (بی۔ڈبلیو۔سی) کے فریق کے طورپر پاکستان ہر ممکن حد تک اعلی ترین سائنسی تحقیق، سائنسی ایجادات کے اطلاق اور بائیولوجی کے شعبے میں پرامن مقاصد کے استعمال کو پروان چڑھانا چاہتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ’بی۔ڈبلیو۔سی‘ کے متعین کردہ اہداف کے مطابق سرگرمیوں کو استوار کرنے کو بھی یقینی بنانے کا خواہاں ہے۔ انٹر ایجنسی ٹاسک فورس برائے بائیوسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ریگولیشن کی صدارت وزارت خارجہ کے پاس ہے۔ یہ ٹاسک فورس ’بی۔ڈبلیو۔سی‘ کا نیشنل فوکل پوائنٹ ہے۔ یہ ٹاسک فورس قومی سطح پر تمام فریقین سے رابطے میں رہتی ہے اور قومی سطح پر قوانین اورقواعدو ضوابط کا جائزہ لینے کے علاوہ سائنس کے شعبے میں ہونے والی تیزترین ترقی کے تناظر میں ان کے موثر ہونے کو یقینی بناتی ہے۔ بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی کے لئے قومی فوکل پوائنٹ کے طورپر ٹاسک فورس میں قومی ادارہ صحت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انٹر ایجنسی ٹاسک فورس نے ’لائف سائنٹسٹس‘ کے لئے پہلی بار ضابطہ اخلاق 2010 میں جاری کیا تھا۔2020 میں اس ضابطہ اخلاق کو مزید بہتر بنایا گیا ہے تاکہ جدید ترین اورعالمی معیارکی تحقیق کے تقاضوں سے اسے ہم آہنگ کیاجاسکے۔
”انسانی جینیاتی مادہ کے حصول، استعمال، ذخیرہ اور برآمد کرنے کی قومی ہدایات2020“ کا مقصد انسانی جینیاتی مواد کے حوالے سے مختلف سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کے علاوہ اخلاقیات، تحفظ اور سلامتی سے متعلق امور سے موثر انداز میںعہدہ برا ہونا ہے۔ دیگر چیزوں کے علاوہ ان ہدایات کے تحت وزارت خارجہ کے ’سٹرٹیجک ایکسپورٹ کنٹرول ڈویژن‘ سے برآمدی لائنس بھی حاصل کرنا ہوگا جس سے پودوں اور جانوروں کو نقصان پہنچانے والے جرثوموں، زہریلے مادوں، جینیاتی تبدیلیوں کے حامل اجسام اور حیاتیاتی مواد کی برآمد، ’ری۔ایکسپورٹ‘، انسانی راہداری اور ٹرانس شپمنٹ کے امور استوار ہوں گے۔ لائیسنس کے حصول کے لئے بائیوایتھکس کمیٹی، پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل، وزارت نینشل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی منظوری لازمی ہوگی۔
کورونا وبا کے باعث ضروری تھا کہ لائف سائنسز سے متعلق قومی ضابطوں کو عالمی وملکی لحاظ سے بہتر بنایا جائے۔
٭٭٭٭٭
Last modified: جولائی 20, 2020
Our foreign policy is one of friendliness and goodwill towards all the nations of the world.