پریس ریلیز|

اسلام آباد: مورخہ 31 جنوری 2020
 
یوم یک جہتی کشمیر منانے کے سلسلے میں چئیرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس آج (31 جنوری2020) وزارت خارجہ میں منعقد ہوا جس میں سابق سفیروں، ماہرین ومحقیقین اور آزاد جموں وکشمیر سے سیاسی وسماجی کارکنان نے شرکت کی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، سینیٹر مشاہد حسین سید، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اجلاس میں شرکت کی۔ 
 
مشاورت کا مقصد بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی مجموعی صورتحال پر غور کرنا تھا جہاں قابض بھارتی افواج انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہی ہیں۔ شرکاءنے کشمیری عوام کی جرات وبہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بالخصوص گزشتہ چھ ماہ کے دوران بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں اقوام متحدہ کے منشور، عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں اورپامالیوں کی شدید مذمت کی۔ 
 
شرکاءنے جنگی جنون پر مبنی بھارتی بیانات اور دھمکیوں، بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل او سی پر عام شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی۔ شرکاءنے زور دیا کہ ان جارحانہ اقدامات نے خطے میں امن وسلامتی کے لئے خطرات میں اضافہ کردیا ہے۔ شرکاءنے بھارتی حکومت کی سٹیٹس کو تبدیل کرنے کی تمام کوششوں کو دو ٹوک طورپر مسترد کردیا۔ 
 
شرکاءنے جموں وکشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر فوری عمل درآمد پر زور دیتے ہوئے قرار دیا کہ مقبوضہ وادی میں صورتحال ناقابل برداشت ہے اور اس ضمن میں انسانی حقوق کے کارکن باربار ’نسل کشی‘ کے الرٹ جاری کررہے ہیں۔ شرکاءنے زور دیا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد عالمی سطح پر جائز، پرامن اور اپنے منصفانہ حق کے لئے تسلیم شدہ ہے۔ 
 
کشمیر کمیٹی کے سربراہ سید فخر امام اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کشمیر کاز کے لئے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے واضح کیا کہ جموں وکشمیر کا تنازعہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ پارلیمان اور ریاستی ادارے جموںوکشمیر کے تنازعہ کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں اور پاکستان کشمیری عوام کی ان کے حق خودارادیت کے منصفانہ حق کی جدوجہد میں سیاسی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ 
56/2020
Close Search Window