ملائیشیاءکے وزیراعظم مہاتیرمحمد کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان 3 تا 4 فروری 2020 کو ملائیشیاءکا دورہ کریں گے۔ کابینہ ارکان اور اعلی حکام پر مشتمل ایک اعلی سطحی وفد بھی اس دورے میں اُن کے ہمراہ ہوگا۔
دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان کی ملائیشیاءکے وزیراعظم سے بالمشافہ اور وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہوں گی۔ معاہدات اور یاداشتوں پر دستخطوں کی تقریب میں دونوں وزراءاعظم شریک ہوں گے اور میڈیا سے بھی گفتگو کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان تھنک ٹینک سے بھی خطاب کریں گے جس کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز (آئی ایس آئی ایس) ملائیشیاءنے کیا ہے۔
وزیراعطم عمران خان کا دورہ پاکستان اور ملائیشیاءکے درمیان فعال روابط اور دونوں ممالک کی سٹرٹیجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے مشترکہ عزم کا مظہر ہے۔
اگست 2018ءمیں وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد سے وزیراعظم عمران خان کا ملائیشیاءکا یہ دوسرا دورہ ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے 20 تا 21 نومبر2018ءکو ملائیشیاءکا دورہ کیا تھا۔
وزیراعظم مہاتیر محمد نے21 تا 23 مارچ 2019 کو پاکستان کا دورہ کیاتھا اور یوم پاکستان پریڈ میں مہمان خصوصی کے طورپر شریک ہوئے تھے۔ ستمبر2019ءمیں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھی دونوں وزراءاعظم کی ملاقات ہوئی تھی۔
پاکستان اور ملائیشیاءکے درمیان مذہب اور ثقافت پر مبنی قریبی اور خوشگوار تعلقات استوار ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان غیرمعمولی اعتماد و ہم آہنگی ان تعلقات کو منفرد و ممتازبناتی ہے۔
دونوں ممالک کی قیادت کی بصیرت کی روشنی میں حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید گہرائی آئی ہے اور تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، دفاع، تعلیم سمیت مختلف عالمی فورمز پر قریبی تعاون بڑھا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ سے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں کے جائزہ کا موقع میسرآئے گا اور پاکستان کے ملائیشیاءکے ساتھ معاشی تعلقات کو مزید فعال بنانے، موجودہ وسیع البنیاد، طویل المدتی وپائیدار تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ ہوگا۔
مختلف ملاقاتوں کے دوران وزیراعظم عمران خان علاقائی اور عالمی امن میں پاکستان کی مثبت کاوشوں اور کردار پر روشنی ڈالنے کے علاوہ پاکستان کی سوچ کو بیان کریں گے۔
وزیراعظم بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور کشمیریوں کی حالت زار کو بھی اجاگر کریں گے۔ وہ بھارت کے جنگی جنون اور جارحانہ رویے سے علاقائی امن وسلامتی کو لاحق سنگین خطرات سے بچنے کی اہمیت کو اجاگر کریں گے اور جموں وکشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیں گے۔
وزیراعظم کے دورے سے پاکستان اور ملائیشیاءکے تاریخی تعلقات کو مزید تقویت حاصل ہوگی اور دوطرفہ تعلقات نئی بلندیوں سے ہمکنار ہوں گے۔