جولائی 3, 2020| پریس ریلیز|
اسلام آباد : مورخہ 3 جولائی 2020
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چین کے سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وینگ یی سے آج ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں دوطرفہ، علاقائی اور عالمی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان اور چین صدابہار سٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت دار ہیں جنہوں نے مشکل کی ہر گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ یک جہتی کے علاوہ ایک دوسرے کی مکمل معاونت اوربھرپور مدد کی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ”وَن چائنا پالیسی“ پر کاربند رہنے کے پاکستان کے عزم کو دوہراتے ہوئے ہانگ کانگ، تائیوان، تبت اور سنکیانگ سمیت چین کے بنیادی مفادات کے لئے پاکستان کی طرف سے مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے زوردیا کہ بھارت کے جنگی جنون اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کی بناءپر علاقائی سلامتی کی صورتحال مسلسل خراب ہورہی ہے اور خطے کے امن کوسنگین خطرات لاحق ہیں۔ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے ارتکاب کے علاوہ بھارت متنازعہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ’ایل۔او۔سی‘ پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں اور عام شہری آبادی کونشانہ بنانے سے متعلق بھی چین کے اپنے ہم منصب کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی اشتعال انگزیوں کے باوجود پاکستان بہت صبرو تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جس طرح بھارت نے 5 اگست 2019کے غیرقانونی، یک طرفہ اور معاندانہ اقدامات کئے، اس کے بجائے خطے میں تنازعات پرامن ذرائع اور طے شدہ طریقہ ہائے کار کے مطابق حل ہونے چاہئیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حالیہ حملے میں اُن پاکستان مخالف عناصر نے مدد فراہم کی ہے جو پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
سٹیٹ قونصلر وینگ یی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو علاقائی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن واستحکام کے فروغ کے لئے انتھک اور مخلصانہ کوششوں پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا اور مشکل اور آزمائش کی ہرگھڑی میں چین کی بھرپور مدد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں اطراف نے تمام عالمی اداروں میں مل کر چلنے کے عزم کا اعادہ کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ ادارے مقصدیت کی روح اور اپنی تشکیل کے مقاصد کے حصول میں ہم آہنگی کوفروغ دیں گے۔
دونوں وزراءخارجہ نے افغانستان میں امن اور ترقی کے فروغ کے لئے اپنے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ امید ظاہر کی گئی کہ ’چین، افغانستان، پاکستان‘ سہہ ملکی وزراءخارجہ مذاکرات جلد ازجلد منعقد ہوں گے تاکہ افغانستان میں امن اور مفاہمت کی کوششوں میں سہولت پیدا کی جائے۔
اطراف نے کورونا وباءکے بعد جلد ازجلد معاشی بحالی کے اقدامات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ’بی۔آر۔آئی‘ اور ’سی پیک‘ کو تجارتی ومعاشی سرگرمیوں کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ منصوبے عوامی سطح پر میل میلاپ بڑھانے اور پائیدار ترقی میں نہایت اہم ہیں۔ پاکستان اور چین ایسے اقدامات کررہے ہیں جن سے ’سی پیک‘ کے منصوبہ جات کی بروقت تکمیل میں مدد ملے گی۔
سٹیٹ قونصلر وینگ یی نے زور دیا کہ ’سی پیک‘ ’بی۔آر۔آئی‘ کا سرخیل منصوبہ ہے اور ’سی پیک‘ کا دوسرا مرحلہ روزگار پیدا کرنے، زرعی پیداوار میں اضافے، غربت میں کمی اور بڑے پیمانے پر معاشی بحالی کی پاکستان کی کوششوں میں نہایت سود مند ثابت ہوگا۔
سٹیٹ قونصلر وینگ یی نے زوردیا کہ کورونا وبا کے بعد بیجنگ خطے میں معاشی بحالی کے لئے موثر، عملی اور واضح اقدامات کررہا ہے۔ انہوں نے ’صحت کی شاہراہ ریشم‘ کے قیام کے چین کے خیال کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا جو خطے کی سماجی ومعاشی ضروریات کو حل کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کرے گا۔
اطراف نے قیادت کے درمیان دونوں ممالک میں تمام سطحوں پر سٹرٹیجک مشاورت اور اشتراک عمل گہرا کرنے کے اتفاق رائے پر عمل درآمد کے عزم کو دوہرایا تاکہ مل کر امن و استحکام کے مشترک مقاصد کو پورا کیاجاسکے۔ دونوں وزراءخارجہ نے خطے کو درپیش چیلنجز پر جلد بالمشافہ ملاقات میں گفتگو کرنے کا فیصلہ کیا۔
٭٭٭٭٭
Last modified: جولائی 17, 2020
Our foreign policy is one of friendliness and goodwill towards all the nations of the world.