جولائی 2, 2020| پریس ریلیز|
اسلام آباد: مورخہ 2 جولائی 2020
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپی کوفوڈ سے آج وڈیو کانفرنس پر بات چیت کی اور کورونا عالمی وبا سمیت علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے ملاقات کے آغاز میں پاکستان میں سٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں کے حملے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کرتے ہوئے تعزیت کی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈنمارک کے اپنے ہم منصب کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کے خلاف بیرونی سرپرستی میں دہشت گردی اور اس مقصد کے لئے مالی معاونت کی فراہمی پر پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈنمارک کے اپنے ہم منصب کو ان اقدامات سے آگاہ کیا جو حکومت پاکستان انسانی جانوں اور روزگار کے تحفظ کے لئے کررہی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کورونا بحران سے نمٹنے میں ڈنمارک کی مہارت کو سراہا جس کی بناءپر وہ یورپ میں ایک قائد کے طورپر ابھرا ہے اور کورونا وباءپر لاک ڈاونز کے بعد انہیں ختم کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ سفری پابندیوں میں ڈنمارک کے نرمی کرنے پر پاکستانی شہریوں کو قدغنوں یا کسی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
دونوں وزراءخارجہ نے کورونا وبا کے نتیجے میں سماجی ومعاشی اثرات سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈنمارک کے اپنے ہم منصب کووزیراعظم عمران خان کے ترقی پزیر ممالک کے لئے ”قرض میں رعایت کے عالمی اقدام“ سے متعلق آگاہ کیا۔ انہوں نے مشترکہ اور جامع اقدامات کی ضرورت پر زوردیا تاکہ ترقی پزیرممالک کے پاس اتنے وسائل آسکیں جن کی مدد سے کورونا وبا کے نتیجے میں پڑنے والے معاشی وسماجی اثرات کا سامنا کیاجاسکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ڈنمارک اس اقدام کی حمایت کرے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ’ای۔اے۔ایس۔اے‘ (ایسا) کے فیصلے کے نتیجے میں ڈنمارک میں پی۔آئی۔اے پروازوں کی آمد پرعارضی تعطل پر تشویش سے آگاہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ پی آئی اے آپریشنز کے تحت پروازوں میں حفاظت کے اعلی ترین معیار کو یقینی بنانے کے لئے حکومت نے تمام ضروری اقدامات کئے ہیں۔ پی آئی اے اپنی پروازوں کے اعلی ترین معیار اور ساکھ کو برقرار رکھنے کے لئے عزم پر کاربند ہے۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ ’ایسا‘ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں جاری مسلسل لاک ڈاون، فوجی محاصروں، چھاپوں اور قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں ماورائے عدالت شہادتوں میں اضافے سے پیدا ہونی والی سنگین صورتحال سے ڈنمارک کے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے ڈومیسائل قانون میں تبدیلی اور 25 ہزار غیرکشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کرنے کو مسترد کرتے ہوئے ان اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، عالمی قانون بشمول چوتھے جینیوا کنونشن کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا۔
دونوں وزراءخارجہ نے حالیہ پیش ہائے رفت کے تناظر میں افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے امریکہ طالبان براہ راست مذاکرات اور اس کے نتیجے میں 29 فروری 2020 کو امن معاہدہ طے پانے کے عمل میں پاکستان کی مثبت کاوشوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ افغان قیادت کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مل کر بین الافغان مذاکرات کے ذریعے جامع اور اجتماعی امن تصفیہ کے لئے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے افغانوں کی قیادت میں ان کے اپنے وضع وتسلیم کردہ حل میں مشترکہ ذمہ داری کے طورپر پاکستان کے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ افغانستان میں پائیدارامن واستحکام قائم ہوسکے۔
دونوں وزراءخارجہ کی گفتگو کے دوران دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری تعلقات اورگرین ٹیکنالوجیز میں تعاون کے امور بھی زیرغور آئے۔ اس ضمن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین میں پاکستان کے’ جی۔ ایس۔ پی۔ پلس‘ سٹیٹس کی تجدید میں حمایت پر ڈنمارک کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں وزراءخارجہ نے باہمی مفاد کے تمام امور پر رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈنمارک کے وزیر خارجہ کو کورونا وبا کے بعد پاکستان کے دورے کی دعوت دی جسے انہوں نے بخوشی قبول کیا۔
٭٭٭٭٭
Last modified: جولائی 17, 2020
Our foreign policy is one of friendliness and goodwill towards all the nations of the world.