پریس ریلیز|

پاکستان کی درخواست اور چین کی حمایت سے آج سلامتی کونسل میں جموں وکشمیر کی صورتحال پر غور کیاگیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یاد دلایا کہ میں نے سلامتی کونسل کو ارسال کردہ اپنے متعدد خطوط میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں 5 اگست 2019 کے بھارت کے یک طرفہ اقدامات، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں، پاکستان کے خلاف جارحانہ طرز عمل اور اقدامات کے نتیجے میں عالمی امن وسلامتی کو لاحق خطرات سے آگاہ کیاتھا۔

صورتحال کی سنگینی اور مزید کشیدگی کے خطرات کے پیش نظر ہمارے مستقل مندوب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ سلامتی کونسل کو درخواست کریںکہ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کی صورتحال کو فوری زیر غور لایاجائے۔ چین نے ہماری درخواست کی حمایت کی۔

سلامتی کونسل کے آج صبح بند کمرہ اجلاس میں اقوام متحدہ، اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے بھارت وپاکستان (یواین ایم او جی آئی پی) کے نمائندوں نے صورتحال سے آگاہ کیا۔

اقوام متحدہ نے اپنی بریفنگ میں تصدیق کی کہ 5 اگست کے واقعات سے کشیدگی بڑھی اور ”مقامی سطح پر صورتحال“ کشیدہ ہے۔ سیاسی رہنما حراست میں ہیں، انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن بندش جاری ہے۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوج تعینات ہے، اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو بھی بھارت کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال سے بھی آگاہ کیا اور طاقت کے بہیمانہ استعمال، آنسو گیس، ربر کی گولیوں کے استعمال اور ہلاکتوں کی نشاندہی کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے منشور، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدات کے مطابق مسئلہ کا حل ہونا چاہئے۔

مختلف ممالک نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال بشمول کشمیریوں پر عائد کردہ مسلسل کرفیو، بلیک آوٹ اور ممکنہ تصادم کے خطرے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سلامتی کونسل نے جموں وکشمیر کی صورتحال پر ایک بارپھر غور کیا جسے پاکستان خوش آئند قرار دیتا ہے۔

میں یہ اعادہ بھی کرتا ہوں کہ جموں وکشمیر عالمی طورپر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس کا حتمی حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں وخواہشات کے مطابق ہونا چاہئے۔

بھارت اور پاکستان سے متعلق یہ سوال ایجنڈا پر بدستور موجود ہے اور ہنوز یہ معاملہ کونسل کے زیر غور ہے۔ عالمی سطح پر صورتحال کا جائزہ لئے جانے سے مودی حکومت پر دباو بڑھے گا کہ یک طرفہ اقدامات واپس لے، انسانی حقوق، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اور پاکستان کو دھمکیاں دینا بند کرے۔

میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ظلم وجبر کا شکار کشمیریوں کی آواز پاکستان دنیا بھر میں بلند کرتا رہے گا۔ ہم ان کے ناقابل تنسیخ خود ارادیت کے حق کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق فراہمی کے مطالبے کو اجاگر کرتے رہیں گے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے دوپہر میں میری ملاقات ہوئی۔ سلامتی کونسل کے صدر سے میری جلد ہی ملاقات ہوگی اور میں جموں وکشمیر کے مسئلے پر اجلاس کے انعقاد پر ان کا شکریہ ادا کروں گا۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حل اور جنوبی ایشیاءمیں امن کو لاحق خطرات سے نبردآزما ہونے میں مسلسل کوششوں پر میں نے سیکریٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔

میں نے سیکریٹری جنرل کو ایران، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان خطرناک کشیدگی کم کرنے کے لئے جاری پاکستان کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔ پاکستان نے اعادہ کیا ہے کہ خطے میں کسی تنازعہ میں شریک نہیں ہوگا۔ پاکستان امن کا حصہ دار ہے۔ کشیدگی کے خاتمے اور امن کے فروغ کے لئے میں نے ہفتہ رفتہ میں تہران اور ریاض کا دورہ کیا اور کل واشنگٹن جاوں گا۔

سیکریٹری جنرل کو امریکہ طالبان مذاکرات اورافغان تنازعہ کے سیاسی حل میں پاکستان کی طرف سے مسلسل سہولت کاری سے بھی آگاہ کیا۔

جنرل اسمبلی کے صدر کے ساتھ میری جموں وکشمیر، خلیج اور افغانستان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف، ماحولیاتی تبدیلی، اسلاموفوبیا اور غیرقانونی مالیاتی ترسیلات کے امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

چین کے مستقل نمائندے نے آج شب میرے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا ہے جس میں اقوام متحدہ میں پاکستان اور چین کے اشتراک عمل پر بات چیت ہوگی

26/2020
Close Search Window