پریس ریلیز|

(پریس ریلیزنمبر 94/2021)
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا خواتین کے عالمی دن پر پیغام
 
اسلام آباد: مورخہ 8 مارچ 2021
 
عالمی برادری کے ساتھ مل کرآج ہم خواتین کا عالمی دن منارہے ہیں۔ یہ خواتین کو بااختیار بنا کر ترقی کی خوشیاں منانے اور ہمارے اجتماعی عزم کی تجدید کا موقع ہے کہ ہم خواتین کے حقوق کے فروغ اور احترام کے لئے کوششیں مزید تیز کریں۔
 
پاکستان اس سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ”خواتین کی قیادت: کورونا وبا سے متاثرہ دنیا میں مساوی مستقبل کا حصول“ کے منتخب کردہ عنوان کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ کورونا وبا کے مشکل دور میں پاکستان میں خواتین نے بے مثال جرات اور قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور کورونا وبا کے خلاف قوم کے اجتماعی ردعمل اور بحالی کی کوششوں میں موثر کردار ادا کیا ہے۔ صحت عامہ کے عملے، بنیادی سطح پر دیکھ بھال کی فراہمی، ایجادات، انسانی حقوق کے دفاع اور معاشرے کی تنظیم سازی کے پہلووں سے ہماری خواتین نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی رہنمائی میں پاکستان کا تاریخ ساز احساس ایمرجنسی کیش پروگرام ایک خاتون کی قیادت میں شروع کیاگیا تاکہ کورونا وبا کے نتیجے میں معاشرے میں پیدا ہونے والے منفی معاشی وسماجی اثرات کا کامیابی سے مقابلہ کیاجاسکے۔
 
دستور پاکستان خواتین کومساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ قانون سازی، پالیسی، ادارہ جاتی اور انتظامی موثر اقدامات کے ذریعے خواتین کو سیاسی، معاشی اور سماجی طورپر بااختیار بنانے میں ہم نے نمایاں پیش رفت کی ہے۔ زندگی کے ہر شعبے اور ہر سطح پر خواتین کے حقوق کی وسیع البنیاد شمولیت کو یقینی بنانا ہماری حکومت کی اولین اور کلیدی ترجیح میں شامل ہے۔ انسانی حقوق کا عالمی ڈیکلریشن تیارکرتے ہوئے پاکستان کی مندوب بیگم شائستہ اکرام اللہ نے رشتہ ازداوج اور کنبہ ہونے کے مردو خواتین کے یکساں حقوق سے متعلق آرٹیکل 16 شامل کرانے میں فعال کردار ادا کیاتھا۔
 
ہمیں درپیش سماجی ومعاشی مشکلات کے باوجود پاکستان میں قیادت کے کلیدی مناصب پر خواتین کی تعداد میںبتدریج اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے ملک میں ایک خاتون وزیراعظم رہیں، کم عمر ترین نوبل پرائز جیتنے والی خاتون کا تعلق پاکستان سے ہے، گورنر سٹیٹ بنک اور قومی اسمبلی کی سپیکر کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں خواتین وزرا کے علاوہ سفارت کار، ججز اور اعلی سطح کی سول سرونٹس اور ڈپلومیٹس ہیں۔ ہماری خواتین لڑاکا طیارے اڑاتی ہیں، اقوام متحدہ کے امن دستوں میں خدمات انجام دیتی ہیں جبکہ ایک خاتون آرمی میں تھری سٹار جنرل کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ بحیثیت قوم ہم انہیں اور معاشرے و ریاست پاکستان کے لئے ان کی کاوشوں کے کردار کو سلام پیش کرتے ہیں۔
 
اس دن کو مناتے ہوئے ہم غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی خواتین کی حالت زار کو فراموش نہیں کرسکتے۔ گزشتہ سات سے زائد دہائیوں کے دوران قابض بھارتی افواج نے ان خواتین کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیوں اورجرائم کا ارتکاب کیا ہے، بدترین جبرواستبداد کے ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا، جنسی جرائم، تشدد اور بے حرمتی وبدسلوکی کے انتہائی ناروا حالات سے انہیں گزرنا پڑا ہے۔ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوںکا اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی 2018 اور2019 کی کشمیر پر آنے والی دو رپورٹس، متعدد کمیونیکیشنز اور اقوام متحدہ کے خصوصی پروسیجر مینڈیٹ ہولڈرز کے بیانات میں تفصیل سے ذکر موجود ہے۔ عالمی برادری ان سنگین جرائم کا ادراک کرتے ہوئے بھارت کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرے۔
 
خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کی منزل ابھی دور ہے۔ پاکستان کی سمت، عزم اور اقدامات بڑے واضح ہیں۔ ہم پورے عزم کے ساتھ خواتین کے حقوق کی فراہمی کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ ہمیں اس راہ میں آنے والی مشکلات کا پورا ادراک ہے لیکن ہم اپنے آہنی عزم سے اس ضمن میں اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں سے آگے بڑھتے ہوئے ہم اپنے اہداف حاصل کرکے رہیں گے۔
٭٭٭٭٭
94/2021
Close Search Window