وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس-سی-او)کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔
روس کی جانب سے منعقدہ کورونا وبا سے متعلق ایس سی او وزراءخارجہ کونسل اجلاس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے علاوہ ایس سی او کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، سیکرٹری جنرل ایس سی او، ایس سی او علاقائی انسداد دہشت گردی ڈھانچہ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ڈائریکٹر نے بھی شرکت کی۔
کورونا کی درپیش عالمی وبا کے علاوہ افغانستان سمیت خطے میں امن و سلامتی سے متعلق امور زیر غور آئے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا نے ایک غیر معمولی چیلنج سے دنیا کو دوچار کر دیا ہے جس کے اثرات مشترکہ کوششوں سے کم کئے جا سکتے ہیں۔ یہ بحران کثیرالقومیتی کے امتحان کا وقت ہے اور ایس سی او میں اس سے نمٹنے کی صلاحیت ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کرونا وبا کی روک تھام اور عالمی برادری کی مدد میں قائدانہ کردار ادا کرنے پر چین کو خاص طور پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے پاکستان کی معاونت پر بھی چین کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایس سی او وزراء خارجہ کو کرونا سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے اقدامات اور وبا کے نتیجے میں مرتب ہونے والے معاشی اثرات سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں کورونا وبا پھیل رہی ہے لیکن اس کے باوجود نسبتا اموات کی شرح کم ہے۔ لیکن ہم احتیاطی تدابیر اور اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے خبردار اور ہوشیار ہیں۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کورونا کے نتیجے میں سماجی اور معاشی اثرات اور وزیراعظم عمران خان کے ترقی پذیر ممالک کے ذمے قرض میں رعایت دینے کے عالمی اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غریب ممالک کے لیے کثیرالفریقی جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ وبا کے نتیجے میں معاشی بحران اور پائیدار ترقی کے مسائل سے نمٹا جا سکے۔ اس ضمن میں ایس سی او کی اشتراکی کوششوں کا انتہائی اہم کردار ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نے ایس سی او رکن ممالک کے درمیان کرونا کے خلاف تعاون کو موثر بنانے کے لیے متعدد تجاویز پیش کیں جن میں صحت کی وزارتوں کے درمیان زیادہ اشتراک عمل، مشترکہ تحقیق اور ایس سی او ہسپتال الائنس کی تشکیل شامل ہے۔ معاشرے کے نادار طبقات کی معاشی مدد کے لیے انہوں نے غربت کے انسداد کے لئے ماہرین کا گروپ تشکیل دینے اور غربت کے خاتمے کے لیے سنٹر آف ایکسیلینس قائم کرنے کی تجویز دی۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ ایس سی او کورونا وبا کو کسی بھی طبقے کے خلاف نسل، مذہب یا زبان کی بنیاد پر امتیازی سلوک یا اسے بدنام کرنےکے رویوں کو مسترد کرے۔
علاقائی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ افغانستان کی قیادت کو یہ تاریخی موقع ملا ہے کہ وہ جامع سیاسی تصفیہ کے لئے مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم مرحلے پر ایس سی او رابطہ گروپ برائے افغانستان کے ذریعے سہولت کاری کا کردار ادا کر سکتی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی کو اولین ترجیح رہنا چاہیے لیکن دہشتگردی سے متعلقہ الزامات کو کسی ملک یا مذہب کوبدنام کرنے یا اس کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقوں کے عوام پر قابض افواج کی جانب سے سے ریاستی دہشت گردی کی مذمت کریں اور ایسی ریاستوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں۔ انہوں نے دیگر قومیتوں سے بیزاری اور اسلام مخالف جذبات کو مسترد کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
پاکستان ایس سی او کو امن وسلامتی، رابطے استوار کرنے کے لئے علاقائی تعاون، سماجی و معاشی ترقی کے کا ایک اہم پلیٹ فارم سمجھتا ہے۔ پاکستان 2017 سے ایس سی او کے قیام سے اب تک اس کے متحرک رکن کے طور پر اہم کاوشیں کرتا آیا ہے۔