وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا چین اور پاکستان کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون گہرا کرنے پر زور
اسلام آباد: مورخہ 3 ستمبر2020
وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چین کے سفیر یاو جنگ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، پاکستان کی پیداواری افرادی قوت کے بڑے حصے کا ذریعہ معاش اس سے وابستہ ہے۔ چین کے تعاون سے زرعی شعبے کو جدید بنانے اور اس کی تشکیل نو کی اشد ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں دوسرا سبز انقلاب برپا کیاجاسکے۔ ملاقات میں چینی سفارت خانے کے زرعی کمشنر ڈاکٹر گو وینلیانگ بھی موجود تھے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ حالیہ برسوں میں چین نے اپنے زرعی شعبے میں وسیع پیمانے پر اصلاحات متعارف کرائیں جس سے چین کے ’جی۔ڈی۔پی‘ میں نمایاں اضافہ ہوا ۔ نیز تحقیق وترقی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرکے استعداد کار بڑھائی گئی ۔ انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون گہرا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کا چین کے تجربات سے مستفید ہونا ناگزیر امر ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا، غربت کا خاتمہ اور کورونا وباءکے بعد پاکستان کی معاشی بحالی بھی بیک وقت ممکن ہوسکے گی۔
سی پیک کے تحت زرعی تعاون کے لئے مشترکہ ’ورکنگ گروپ‘ کی تشکیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے زراعت کو سی پیک میں شامل کرنے پر زور دیا جس سے زرعی معیشت صنعتی اور جدید خطوط پراستوار ہوگی۔
وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ٹڈی دَل کے مقابلے کے لئے کیڑے مار ادویات، مشینری اور ڈرونز کی فراہمی کے ذریعے مدد کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ منہ کھر اور دیگر بیماریوں سے پاک مویشیوں کے لئے زون بنانے سے چین کو گوشت کی برآمد میں مدد ملے گی۔ اس ضمن میں چین اپنے تکنیکی ماہرین کی ٹیم پاکستان بھجوائے جو متعلقہ جگہوں کا دورہ کرے تاکہ چین کو گوشت کی برآمد تیز ہوسکے۔
چین کے سفیر یاو جنگ نے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پاکستان کے قومی مفاد کے لئے نہایت اہم موضوع پر ملاقات کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر خارجہ کی خصوصی توجہ سے پاکستان اور چین کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون میں اضافہ ہوگا جس سے پاکستان اور اس کے عوام کو خاطرخواہ معاشی فوائد میسرآئیں گے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ چین زرعی ٹیکنالوجی مراکز کے قیام، پودوں کی نشوونما، انہیں کیڑوں اور امراض سے بچانے کے لئے مشترکہ تحقیق اور پاکستان میں ’ایف۔ایم۔ڈی‘ زونز کے قیام میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہے گا۔ انہوں نے کہاکہ چین ’ایف۔ٹی۔اے‘ کے دوسرے مرحلے کے تحت پاکستان سے زرعی پیداوار کی درآمد کا بھی خیرمقدم کرے گا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے زرعی شعبے میں پاکستان کی مدد کے لئے چین کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی سفیر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے کاروباری شعبہ جات پر مل کر کام کرنے کے لئے زور دیا تاکہ زرعی شعبے کی حقیقی صلاحیت کو بروئے کار لایاجاسکے۔