وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے وزیر خارجہ حنیف اتمر سے آج ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور زیرغور آئے۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کی پاکستان کی پالیسی کو بیان کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کی توجہ موجوزہ سرحدی مارکیٹس کے قیام کی طرف مبذول کرائی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے یہ خصوصی اقدام سرحدی خطے میں مقامی تجارت بڑھانے اور معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لئے اٹھایا ہے۔ وزیر خارجہ نے اس ضمن میں ’ایم۔او۔یو‘ کو جلد حتمی شکل دینے کی امید ظاہر کی۔
پرامن، مستحکم اور خوش حال افغانستان کے لئے پاکستان کے حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ افغانستان میں اجتماعیت کے حامل، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل کے لئے بین الافغان مذاکرات نے افغان قیادت کو ایک تاریخی موقع فراہم کردیا ہے۔ وزیر خارجہ نے افغانستان میں تشددکے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے بین الافغان مذاکرات میں پیش رفت پر زور دیا جس سے تشدد میں کمی لاکر جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔
گفتگو کے دوران وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستانی قیدیوں کا معاملہ بھی اٹھایا جو معمولی جرائم میں افغانستان کی جیلوں میں قید ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدارتی فرمان کے مطابق قیدیوں کی رہائی عمل میں آئے گی اور انہیں اپنے خاندانوں کے پاس واپس آنے کا موقع فراہم کیاجائے گا۔
بین الافغان مذاکرات نے افغانستان میں پائیدار امن کی بحالی کا موقع فراہم کیا ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ سیاسی تصفیہ ہی ہے۔ پاکستان افغان امن عمل کی حمایت کا ہمیشہ کا اپنا کردار ادا کرتا اور افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بناتا رہے گا۔