پریس ریلیز|

اسلام آباد: مورخہ 31 جولائی 2020
 
پاکستان اور افغانستان سرحدکے باب دوستی چمن پر مورخہ 30 جولائی 2020 کوجمع بے گناہ شہریوں پر بین الاقوامی سرحدپرافغانستان سے پاکستان کی طرف بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔ افغان چوکیوں کی جانب سے پاکستان کی طرف تعینات پاکستانی فوجی دستوں کو بھی نشانہ بنایاگیا۔ مقامی آبادی کو بچانے کی خاطر پاکستانی فوجی دستوں نے جوابی اقدام کرتے ہوئے اپنے دفاع کی حد تک کارروائی کی۔گولی چلانے میں پاکستانی فوج نے پہل نہیں کی اور صرف اپنے دفاع کی حد تک ہی جواب دیا۔ 
 
کشیدگی میں کمی کے لئے پاکستان کی طرف سے فوری طورپر عسکری اور سفارتی ذرائع کو بروئے کار لایاگیا اور بھرپور کوششوں کے نتیجے میں ہی افغانستان کی طرف سے گولی چلانے کا سلسلہ بند ہوا۔ 
 
یہ امر قابل غور ہے کہ افغان حکام کی درخواست پر افغانستان کے ساتھ سرحدیں پیدل افراد اور تجارت کے لئے کھولی گئی تھیں۔ پاکستان ہر ممکن حد تک یہ امر یقینی بنانے کی کوشش کررہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی نقل وحمل کے عمل کو مربوط بنایاجائے جس میں مخالف عناصر رخنہ اندازی ڈالنے کے درپے رہتے ہیں۔ مزیدبرآں عیدالاضحٰی کی بناءپر پیدل افراد کو جانے کی اجازت دی گئی۔ اس مقصد کے لئے جمع ہونے والے افراد کو افغان فوج نے دانستہ نشانہ بنایا جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ 
 
اس افسوسناک واقعہ کے نتیجے میں پاکستان کی طرف متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور جان بوجھ کر ریاستی ڈھانچے کو نقصان پہنچایاگیا۔ افغانستان کی طرف بھی نقصانات کی افسوسناک اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ افغانستان کی طرف سے گولی نہ چلائی جاتی تو ان نقصانات سے بچا جاسکتا تھا۔ 
 
امن اور خطے میں سلامتی کے مفاد میں پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے آمادہ ہونے کی اپنی مخلصانہ پیشکش پھر دوہراتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری تعمیری کوششوں کا جواب بھی تعمیری انداز میں دیاجائے گا۔ 
314/2020
Close Search Window