پریس ریلیز|

اسلام آباد: مورخہ 2 جنوری 2021

پاکستان بھارتی وزارت امور خارجہ کے کرک میں مندر سے متعلق بے بنیاد الزامات کو دوٹوک طورپر مسترد کرتا ہے۔ بھارتی حکومت نے کسی اور جگہ اقلیتوں سے متعلق اپنی تشویش بڑھاچڑھا کر پیش کرنے کی کوشش پہلی بار نہیں کی حالانکہ وہ بذات خود اقلیتوں کے خلاف سنگین ترین اور مسلسل خلاف ورزیوں کا سب سے زیادہ ارتکاب کرنے والا بدنام زمانہ ملک ہے۔

نیشنل رجسٹر آف سٹیزن میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی۔اے۔اے) کی متعصبانہ ترمیم، سے لے کر 2002 میں گجرات میں قتل عام اور 2020 میں دہلی میں منظم قتل تک، 1992 میں بابری مسجد کی شہادت سے 2020 میں بھارتی عدالت سے ملزمان کی بریت تک، کورونا وائرس کے پھیلاو کا مسلمانوں پر الزام لگانے، بین المذاہب شادیوں پر پابندی سے، گائے کے تحفظ کے نام پر جنونی قاتل جتھوں کے ہاتھوں بے گناہوں کے بہیمانہ اور سفاک قتل تک، مغربی بنگال کے مسلمانوں کو ’دیمک‘ قرار دینے سے لے کر انہیں خلیج بنگال میں پھینکنے کی دھمکیوں تک، بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل اور جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ بانٹ کر غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کھلم کھلا کوششوں تک، ’آر ۔ایس۔ ایس۔‘،’ بی۔ جے۔ پی‘ حکومت کا ریکارڈ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں اوران پر مظالم کے واقعات سے بھرا ہوا ہے۔

اقلیتوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں متصبانہ اور امتیازی اقدامات کرنے والے ملک کے طورپر بھارت کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کسی اور جگہ سے متعلق انگشت نمائی کرے۔

اقلیتوں کے حقوق کے احترام سے متعلق اور پاکستان اور بھارت میں واضح فرق اس حقیقت سے کیاجاسکتا ہے کہ کرک واقعہ میں ملزم کو فوری طورپر گرفتار کیاگیا، مندر کی دوبارہ تعمیر ومرمت کا حکم دیاگیا، اعلی ترین عدلیہ نے اس کا نوٹس لیا اور سینئر سیاسی قیادت نے اس کی پرزور مذمت کی جبکہ اس کے برعکس بھارت میں سرکاری سطح پر اقلیتوں اور مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا امتیازی اور متعصبانہ برتاو جاری ہے۔ بھارتی قیادت نے فروری 2020 میں دہلی میں قتل عام کرنے والے مجرموں کی ابھی تک مذمت نہیں کی کجا کہ ان مجرموں کو انصاف اور قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیاجاتااور سزا دی جاتی۔

ان ناقابل تردید حقائق کی روشنی میں بھارتی حکومت کو چاہئے کہ کہیں اور اقلیتوں کے حقوق کے لئے خوامخواہ کی پریشانی چھوڑ کر اپنے ملک میں معاملات کو ٹھیک کرے اور اس پر توجہ دے۔
٭٭٭٭٭

04/2021
Close Search Window