پریس ریلیز|

اسلام آباد: مورخہ 8 جنوری 2021
 
پاکستان اقوام متحدہ کے نامزد کردہ فرد کی پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزاکے بارے میں بھارتی وزارت امور خارجہ کے بدنیتی پر مبنی بیان کو دوٹوک طورپر مسترد کرتا ہے۔
 
بھارت کے پاس کوئی حق اور جواز نہیں کہ وہ پاکستان کے آزاد عدالتی نظام پر تبصرہ کرے۔ پاکستان اپنے قوانین پر کاربند رہتے اور عالمی ذمہ داریوں کی پاسداری کرتے ہوئے اس ضمن میں عمل پیرا ہے۔ 
 
مطلوبہ قانونی عمل کے ذریعے تحقیقات، استغاثہ اور اس کے نتیجے میں سزا پاکستان کے نظام عدل کے موثر ہونے کا بین مظہر ہے جو کسی بھی بیرونی اثر یا عوامل کے بغیر آزادانہ طورپر کام کرتا ہے۔ مطلوبہ قانونی عمل کو ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ سے نتھی کرنے کے بھارتی دعوے افسوسناک ہیں۔ یہ ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کو سیاست زدہ کرنے اور اسے پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ایک اور بھارتی کوشش ہے۔ پاکستان ’ایف۔اے۔ٹی۔ایف‘ کے عمل کی غیرجانبداری، رازداری اور تکنیکی نوعیت کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ 
 
پاکستان کے خلاف بھارتی ہرزہ سرائی درحقیقت غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے محصورومظلوم عوام اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی اور بدترین جبرواستبداد میں کھلم کھلا ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکامی چھپانے کی ایک بے سود کوشش ہے۔ 
 
جہاں تک ’دہشت گردی کے ڈھانچے‘ اور ’انفرادی دہشت گردوں‘سے متعلق بھارت کے منافقانہ دعووں کا تعلق ہے، تو پاکستان پہلے ہی عالمی برادری کو وہ تمام ناقابل تردید حقائق پیش کرچکا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف نہ صرف دہشت گردی کی منظم کارروائیاں کرا رہا ہے بلکہ ان میں اضافے، منصوبہ بندی، مدد اور سرمایہ کی فراہمی میں بھی ملوث ہے اور اپنے ان جرائم پر اب تک سزا سے بچا ہوا ہے۔ 
 
بہتر ہوگا کہ بھارت اپنا گھر ٹھیک اور اپنے دہشت گردی کے نظام کو ختم کرے جس کا مقصد ہمسایہ ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے تاکہ ’آر۔ایس۔ایس‘،’بی۔جے۔پی‘ حکومت کا انتہا پسندانہ ایجنڈا پورا ہوسکے۔ 
 
ہم اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے اداروں سے توقع کرتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے فراہم کردہ شواہد کی بنیاد پر بھارت پر زور دے کہ وہ ریاستی حکمت عملی کے ہتھیار کے طورپر دہشت گردی کا استعمال ترک کرے اور بھارتی دہشت گردی کا نظام ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ 
٭٭٭٭٭
16/2021
Close Search Window