مئی 2, 2020| پریس ریلیز|
پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے”دراندازی کی کوششوں“ کے بے بنیاد جھوٹے الزامات اور تصوراتی ”لانچ پیڈز“ کو نشانہ بنانے کے احمقانہ دعوںکو سختی سے مسترد کیا ہے لیکن اس کے باوجود بھارتی پراپگنڈہ مسلسل جاری رہا ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ نشاندہی کی ہے کہ بھارت کا ان کھوکھلے دعووں کی گردان پڑھنے کا مقصد دنیا کی توجہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی سے ہٹانا ہے۔ بھارت ان الزامات کو ”فالس فلیگ“ آپریشن کے بہانے کے طورپراستعمال کرنا چاہتا ہے اور لائن آف کنٹرول (ایل۔او۔سی) پر دانستہ بے گناہ عام شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے۔
بھارتی جھوٹ کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لئے پاکستان ماضی میں متعدد مواقع پر غیرجانبدار مبصرین، صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اسلام آباد میں تعینات سفیروں کو لائن آف کنٹرول پر دورہ کراچکا ہے۔
اکتوبر 2019ءمیں بھارتی آرمی چیف کے بے بنیاد الزامات اور دعووں پر پاکستان میں تعینات بھارتی سفارتکاروں کو بھی دعوت دی گئی کہ وہ دیگر سفیروں کے ساتھ اس مقام پر چلیں جہاں بھارتی فوج نے نام نہاد ”لانچ پیڈز“ کو نشانہ بنانے کا جھوٹ بولا تھا۔ پاکستان نے بھارتی حکومت سے اس کے مبینہ دعوے کے حق میں شواہد دینے کا بھی تقاضا کیا لیکن نہ تو بھارتی سفارتکار اس دورہ میں شریک ہوئے اور نہ ہی بھارتی حکومت اپنے مبینہ دعوے کی صداقت میں کچھ پیش کرسکی۔
بھارت نے انڈیا اور پاکستان میںتعینات اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ (یو۔این۔ایم۔او۔جی۔آئی۔پی)کے اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر اور اپنی طرف کی ’ایل۔او۔سی‘ میں داخلے پر پابندی عائد کررکھی ہے جبکہ پاکستان یا آزاد جموں وکشمیر میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں۔
پاکستان کی پالیسی اور سوچ واضح ہے کیونکہ ہم اپنی سرزمین کسی دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتے۔ اس پس منظر میں پاکستان باضابطہ طورپر اقوام متحدہ کو پیشکش کرتا ہے کہ بھارت سے رابطہ کرکے مبینہ ”لانچ پیڈز“ کی تفصیلات حاصل کرے اور اسے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے حوالے کرے جو حکومت پاکستان کوجزئیات کی تفصیل بتائے بغیر ہماری عمل داری میں جس مقام کا دورہ کرنا چاہے گا ، پاکستان اس کا خیرمقدم کرے گا۔
ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کورونا عالمی وباءکے خلاف برسرپیکار ہے، ہمیں امید ہے کہ بھارت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا، جنگی جنون سے پرہیز کرتے ہوئے زمین پر جارحیت سے بازآئے گا، جنگ معاہدے کی خلاف ورزیاں اور بے گناہ عام شہریوں کو دانستہ نشانہ بنانا بند کرے گا اور اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کو اپنے مینڈیٹ پر موثر عمل دآمد کرنے کی اجازت دے گا۔ جنوبی ایشیاءمیں پائیدار امن واستحکام کے لئے یہ ناگزیر ہے۔
٭٭
Last modified: مئی 4, 2020
Our foreign policy is one of friendliness and goodwill towards all the nations of the world.