مئی 4, 2020| پریس ریلیز|
اسلام آباد: مورخہ 4 مئی 2020
ایک سینئر بھارتی سفارتکار کو آج طلب کرکے آگاہ کیاگیا کہ پاکستان گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ فیصلے کے بارے میں بے بنیاد اور دھوکہ بازی پر مبنی بھارتی بیان مسترد کرتا ہے۔
پوری وضاحت کے ساتھ سینئر سفارتکار کو آگاہ کیاگیا کہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کو انڈیا کا ”اٹوٹ انگ“ قرار دینے کے بھارتی دعوے کاکوئی قانون جواز اور بنیاد نہیں۔پوری ریاست جموں وکشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور اس حقیقت کو عالمی برادری تسلیم کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر یہ دیرینہ ترین تنازعہ ہے جوعالمی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور جموں وکشمیر کے عوام کی امنگوں و خواہشات کے قطعا برعکس 1947 میں بھارت کے ریاست جموں وکشمیر میں طاقت کی بنیاد پر غیرقانونی قبضے سے شروع ہوا۔ کوئی بھی غیرقانونی اور یک طرفہ بھارتی اقدام جموں و کشمیر کے ایک متنازعہ علاقہ ہونے کی حیثیت تبدیل نہیں کرسکتا۔
زوردیاگیا کہ جموں وکشمیر تنازعہ کا واحد حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر قابل اعتماد اندازسے عمل درآمدہے جسے کشمیری اقوام متحدہ کی زیرنگرانی غیرجانبدارانہ اور آزادانہ جمہوری طریقے کے ذریعے حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کے طورپر تسلیم کرتے ہیں۔ تنازعہ کے حل کے التواءمیں بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کسی قسم کا کوئی بھی بھارتی یک طرفہ اقدام غیرقانونی ہے۔ اس ضمن میں زوردیا گیا کہ 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اور یک طرفہ بھارتی اقدامات اور اس کے نتیجے میں جموں وکشمیر میں آبادی کے ڈھانچے میں تبدیلی کی کوششیں چوتھے جینیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داددوں کی واضح خلاف ورزی ہے اور غیرقانونی ہیں۔
یہ بھی زور دیاگیا کہ گلگت بلتستان کے بارے میں بے بنیاد بھارتی تکرار نہ تو بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر بھارتی قابض افواج کے جبرواستبداد اور مظالم پر پردہ ڈال سکتی ہے اور نہ ہی بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی المناک صورتحال اور بھارتی ریاستی دہشت گردی سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔
بھارتی حکومت پر زور دیاگیا کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں غیرقانونی قبضہ ختم اور تمام غیرقانونی اقدامات واپس لے اور جموں وکشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں درج استصواب رائے کا حق استعمال کرنے دے۔
پاکستان بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیوں کی مذمت کرتے ہوئے بھارت پر زوردیتا ہے کہ تمام پابندیاں اور کمیونیکیشن بلیک آوٹ ختم کرے، گرفتار تمام کشمیری نوجوانوں اور زیر حراست تمام کشمیری قیادت رہا کرے اور بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین واپس لے۔
٭***
Last modified: مئی 4, 2020
Our foreign policy is one of friendliness and goodwill towards all the nations of the world.