پاکستان صدر ڈاکٹر عارف علوی کے دورہ چین کے موقع پر جاری ہونے والے پاکستان اور چین کے مشترکہ اعلامیہ پر بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کو بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان میں بھارت کا ”اٹوٹ انگ“ قرار دینا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر جموں وکشمیردیرینہ ترین متنازعہ معاملہ کے طورپر موجودہے اور سات دہائیوں سے زائد عرصہ سے عالمی برادری اسے مسلمہ تنازعہ کے طورپر تسلیم کرتی ہے۔
بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کی ”متنازعہ“ حیثیت اور وہاں آبادی کے تناسب کوتبدیل کرنے کی کوشش میں بھارت کے 5 اگست2019کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کشمیری، پاکستان اور عالمی برادری مسترد کرچکے ہیں۔ 9 لاکھ سے زائد قابض افواج کے ذریعے بھارت اپنے جبر وتسلط سے کشمیری عوام کو محکوم اور غلام بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکا اور نہ ہی ان کے عزم کو متزلزل کرسکا ہے۔
عالمی برادری کی جانب سے سنگین تشویش کے اظہار کے باوجود بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مسلسل لاک ڈاون، کشمیری قیادت کی قید، ہزاروں کشمیری نوجوانوں کی غیرقانونی حراست، کمیونیکیشن قدغنیں اور میڈیا بلیک آوٹ جاری ہے جو بھارتی ہٹ دھرمی، عالمی قانون اور انسانی حقوق سے بے پروائی اورکھلم کھلا خلاف ورزی کا مظہر ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور اقوام متحدہ کے منشور کے تحت استصواب رائے کا حق مل جانے تک پاکستان اور عالمی برادری کشمیری عوام کے لئے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی غیرقانونی قبضہ کو نہ ہی کشمیری اور نہ ہی پاکستان تسلیم کرے گا۔
پاکستان ’چین پاکستان اقتصادی راہداری‘ ( سی پیک) کے خلاف بھارتی پراپگنڈے کو بھی سختی سے مسترد کرتا ہے جو حقائق کو جھٹلانے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھارت کی مایوسی پر مبنی جھنجھلاہٹ کا ایک اور ثبوت ہے۔