قرضوں سے نجات کیلئے وزیر اعظم پاکستان کا بین الاقوامی اقدامات کی اہمیت پر زور
آج وزیراعظم عمران خان نے قرضوں سے نجات کیلئے عالمی اقدامات لینے کیلئے اپیل کی ہے۔ اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کہ
COVID-19
کی وباء نے صحت اور معاشی محاذ پر نئے چیلنجوں کو لاکھڑا کیا ہے۔ وزیراعظم نے اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ عالمی کساد بازاری کا خطرہ ہمارے دروازوں پر دستک دے رہا ہے جو کہ عالمی وباء کے چیلینج سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اس آفاقی وباء کا دفاع اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک اسکے تدارک کیلئے ایک مضبوط، مربوط اور نہایت اعلیٰ بنیادوں پر وضع کردہ بین الاقوامی حکمتِ عملی مرتب نہ کی گئی ہو۔
قرضوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے بین الاقوامی اقدامات تمام ممالک کو ایک ایسے پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں گے جس سے صحت اور معاشی حالات کے ضِمن میں ایک مربوط جواب دیا جاسکے گا۔ گذشتہ ہفتے کئی کثیر الیکجہتی اداروں مثلا اقوامِ متحدہ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بنک کی جانب سے کئی اعلانات کئے گئے ہیں ۔ ان اعلانات میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے امریکی ڈالر 1.4 بلین امریکی ڈالر کا ریلیف پیکیج جبکہ عالمی بنک کی جانب سے 1 بلین امریکی ڈالرکا ریلیف پیکیج شامل ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو دعوت دی ہے کہ آئیے مل کر اس عظیم مقصد کو پایہ تکمیل تک لے جانے میں ایک مربوط لائحہ عمل تیار کریں۔مجوزہ بین الاقوامی اقدامات کا مقصد قرضوں سے نجات کی ترقی پذیر ممالک کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے ایسی زمین ہموارکرنا ہے جو کڑی شرائط سے مستثنیٰ ہو۔ ان اقدام کی بنیاد وزیراعظم کے اس نظریئے پر ہے کہ مضبوط معاشی صلاحیت ہی حالیہ کورونا وباء کے مضر اثرات کا مقابلہ کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ کورونا وباء کے مضمرات ترقی پذیر ممالک کے معاشی و معاشرتی حالات پر نہایت گہرے اور منفی اثرات مر تب کریں گے۔ ان اقدامات کو تجویز کرتے ہوئے وزیراعظم نے 8 ارب امریکی ڈالر کے محرک پیکیج کا اعلان کیا تا کہ اس وباء سے متاثرہ پاکستانیوں کی بروقت امداد کی جا سکے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی مناسب اقدامات لینے کی تجویز کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے عالمی رہنماؤ ں پرزوردیا کہ ترقی پذیر ممالک کی فراخدلانہ امداد کریں تاکہ وہ کورونا وباء کے مہلک اثرات پر قابو پا سکیں۔ انہوں نے مزید یہ بھی تجویز دی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو معاشی ریلیف اور مالی سہولیات قرضوں سے نجات کی صورت میں مہیا کی جائیں تا کہ وہ دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ کورونا وباء کے مہلک اثرات سے بطریق احسن نبرد آزما ہو سکیں۔
اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان مختلف ممالک کے سربراہان ِ مملکت سے روابط قائم کریں گے۔ جن میں قابل ذکر پیرس کلب قرضوں کےشکنجے میں جکڑے ہوئے غریب ممالک عالمی تنظیموں کے سربراہان اور دیگر متعلقہ ادارے شامل ہیں۔ تا کہ انکی معاونت سے یہ کاوشویں بار آور ثابت ہوں۔
وزیر اعظم نے وزیرِ خارجہ اور مشیرِخزانہ کو یہ فرائض سونپے ہیں کہ وہ اپنے متعلقہ ہم منصبو ں تک رسائی حاصل کرکے ایسے مشترکہ اقدامات اٹھائیں جن سے ترقی پذیر ممالک کو کورونا کے باعث درپیش معاشی چیلینجوں سے نبٹنے میں آسانی ہو۔
سفارتخانہِ پاکستان 12 April 2020